Featured Post

بداية المتعلم: کلمے، دعائیں، وضو، غسل اور نماز

  Click here to read/download (PDF) بسم الله الرحمن الرحيم اسلام کے کلمے کلمۂ طیبہ لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ مُحَمَّدٌ رَّسُو ْ لُ ال...

Friday, June 6, 2025

مختصر مسائل عید الاضحیٰ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

مختصر مسائل عید الاضحیٰ

Click here to read/download PDF

ہر ایک مسلمان، مرد و عورت جو مسافر نہ ہو، جس کے پاس قربانی کے دنوں میں قرض وضع کرنے کے بعد بقدر نصاب (87 گرام) سونا یا (612 گرام )چاندی، یا 612 گرام چاندی کی قیمت کا کوئی مال ہو، روپے پیسے یا کوئی اور چیز، جو ضرورت اصلیہ سے زائد اور فارغ ہو۔ اس پر قربانی واجب ہے۔

تکبیر تشریق: ۹؍ ذی الحجہ کی فجر سے تکبیر تشریق ہر اس مسلمان پر واجب ہے جس پر پنج و قتہ نماز فرض ہے خواہ مرد ہو یا عورت مقیم ہو یا مسافر۔ مرد بآواز بلند پڑھیں عورتیں آہستہ۔ یہ تکبیرات ۱۳ ؍ذی الحجہ کی عصر تک پڑھی جائیں صرف ایک بار پڑھنا واجب ہے۔

اَللهُ اَكْبَرُ اَللهُ اَكْبَرُ لآ اِلٰهَ اِلَّا اللهُ وَاللهُ اَكْبَرُ اَللهُ اَكْبَرُ وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ

قربانی کا طریقہ:(۱)  دل سے نیت کرے اور (۲) زبان سے بِسْمِ اللهِ اَللهُ اَكْبَرُ کہہ کر جانور کو قبلہ رخ لٹا کر تیز چھری سے ذبح کرے اور یہ دعا پڑھے: اِنِّى وَجَّهْتُ وَجْهِىَ لِلَّذِى فَطَرَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضَ حَنِيْفًا وَّمَا أَنَا مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ، اِنَّ صَلَاتِى وَنُسُكِى وَمَحْيَاىَ وَمَمَاتِى لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِيْنَ لَا شَرِيْكَ لَهُ، وَبِذٰلِكَ اُمِرْتُ وَأَنَا مِنَ الْمُسْلِمِيْنَ

اس دعا کے بعد ذبح کرے اور یہ دعا پڑھے:اَللّٰهُمَّ تَقَبَّلْهُ مِنِّى كَمَا تَقَبَّلْتَ مِنْ حَبِيْبِكَ مُحَمَّدٍ وَّ خَلِيْلِكَ اِبْرَاهِيْمَ عَلَيْهِمَا الصَّلوٰةُ وَالسَّلَامُ

(اگر کسی اور کی طرف سے ذبح کرے تو مِنِّى  کی جگہ مِنْ کہہ کر اسکا نام لیوے)

(۳) ذبح میں یہ خیال رہے کہ حلقوم سانس آنے جانے کی راہ جسے نرخرہ کہتے ہیں کٹ جائے دوسرے مَری یعنی طعام و شُرب کی راہ تیسرے و چوتھے وَدجَین یعنی حلق سے ملی ہوئی دو رگ جو داھنے بائیں ہوتی ہیں کٹ جائیں

(۴) بہتر یہ ہے کہ جس طرح ذبح کرنے والا بسْمِ اللهِ اَللهُ اَكْبَرُکہے اس طرح جانور کو پکڑنے میں مدد کرنے والا بھی کہے لیکن اگر اعانت کرنے والے نے نہ کہا تو بھی ذبیحہ درست ہے۔

Monday, June 2, 2025

غسل فرض ہونے کے اسباب

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

غسل فرض ہونے کے اسباب

Clich here to read/download PDF

غسل چار سبب سے فرض ہوتا ہے :

پہلا سبب: خُروجِ مَنِی، یعنی منی کا اپنی جگہ سے شہوت کے ساتھ جدا ہو کر جسم سے باہر نکلنا، خواہ سوتے میں یا جاگتے میں۔  

·      سفید تری جو بوقت اِنزال شرمگاہ سے نکلتی ہے منی کہلاتی ہے۔

·      شہوت یعنی جوانی کے جوش کے ساتھ یا بغیر جوش کے منی کا نکلنا انزال کہلاتا ہے۔

·      مَذِی نکلنے سے غسل فرض نہیں ہوتا البتہ وضو ٹوٹ جاتا ہے۔

·      جوانی کے جوش کے وقت اول اول جو پانی   نکلتا ہے اسکو مذی کہتے ہیں۔

·       منی اور مذی میں فرق یہ ہے کہ مذی نکلنے سے جوش کم نہیں ہوتا بلکہ زیادہ ہو جاتا ہے اور مذی پتلی ہوتی ہے جب کہ منی گاڑھی ہوتی ہے اور منی نکلنے سے جوش ٹھنڈا پڑ جاتا ہے۔

 دوسرا سبب: اِیلاج ، یعنی کسی مرد کے خاص حصہ (شرمگاہ)  کا کسی زندہ عورت کے خاص حصہ میں داخل ہونا، خواہ منی گرے یا نہ گرے۔ اس صورت میں دونوں پر غسل فرض ہو جائے گا۔

تیسرا سبب: حیض سے پاک ہونا ۔

·      عورتوں کو ہر مہینہ جو آگے کی راہ سے معمولی خون آتا ہے اس کو حیض کہتے ہیں۔

چوتھا سبب:  نفاس سے پاک ہونا۔

·      عورتوں کو بچہ پیدا ہونے کے بعد آگے کی راہ سے جو خون آتا ہے اس کو نفاس کہتے ہیں۔

(تفصیل کے لئے دیکھئے بہشتی گوہر اور بہشتی زیور)

مرتب:  شمس تبریز؛ ۱۰؍اگست ۲۰۲۰ء(اضافہ: ۱؍جون ۲۰۲۵ء)

Saturday, May 31, 2025

فضائل و اعمال عشرۂ ذی الحجہ

 

بسم اللہ الرحمن الرحيم

فضائل و اعمال عشرۂ ذی الحجہ

Click here to read/download PDF

۱۔  بال اور ناخن نہیں کاٹنے کا حکم

حدیث: ام المؤمنین حضرت ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جب ذی الحجہ کا پہلا عشرہ شروع ہو جائے (یعنی ذی الحجہ کا چاند دیکھ لیا جائے) اور تم میں سے کسی کا ارادہ قربانی کا ہو تو اس کو چاہیے کہ (اب قربانی کرنے تک) اپنے بال یا ناخن بالکل نہ تراشے ۔ (صحیح مسلم؛ حدیث نمبر ۱۹۷۷)

مسئلہ: جس کا ارادہ قربانی کرنے کا ہے اس کے لیے مستحب ہے کہ ماہ ذی الحجہ کے آغاز سے جب تک قربانی ذبح نہ کرے جسم کے کسی عضو و جزو سے بال و ناخن صاف نہ کرے کہ قربانی کرنے والا اپنی جان کے فدیہ میں قربانی کر رہا ہے، اور قربانی کے جانور کا ہر جز و قربانی کرنے والے کے جسم کے ہر جزو کا بدلہ ہے، جسم کا کوئی جزو نزولِ رحمت کے وقت غائب ہو کر قربانی کی رحمت سے محروم نہ رہے اس لیے آنحضرت ﷺ نے مذکورہ حکم دیا ہے لیکن چالیس دن سے زائد مدت ہو جاتی ہو تو کراہت سے بچنے کی خاطر بال وغیرہ کی صفائی میں ڈھیل اور سستی نہ کرے۔ (فتاوی رحیمیہ ج ۵، ص ۴۰۷)

Friday, July 12, 2024

فضائل محرم وعاشوراء

 

بسم الله الرحمن الرحيم

فضائل محرم وعاشوراء

Click here to read/download PDF

الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على رسوله الكريم وعلى آله وأصحابه أجمعين أما بعد:

محرم کی فضیلت:

اِنَّ عِدَّةَ الشُّهُوْرِ عِنْدَ اللّٰهِ اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضَ مِنْهَاۤ اَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ؕ    [سورہ توبہ: 36]

حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے نزدیک مہینوں کی تعداد بارہ مہینے ہے، جو اللہ کی کتاب (یعنی لوحِ محفوظ) کے مطابق اُس دن سے نافذ چلی آتی ہے جس دن اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا تھا۔۔ ان (بارہ مہینوں) میں سے چار حرمت والے مہینے ہیں۔

حضرت ابوبکرہ ؓ سے روایت ہے  کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ زمانہ اپنی اصل حالت پر گھوم کر آگیا ہے۔ اس دن کی طرح جب اللہ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا تھا۔ دیکھو! سال کے بارہ مہینے ہوتے ہیں۔ چار ان میں سے حرمت والے مہینے ہیں۔ تین لگاتار ہیں، ذی قعدہ، ذی الحجہ اور محرم(اور چوتھا) رجب مضر جو جمادی الاولیٰ اور شعبان کے بیچ میں پڑتا ہے۔ [صحیح بخاری: 4406]

Friday, September 29, 2023

رسول کریم ﷺ

نبی ﷺ کی ذات گرامی اور سیرت طیبہ سے متعلق اکابر علمائے کرام کی تحریرات سے منتخب مختصر مضامین 

Click here to read/Download(PDF)

سیرت سید وُلدِ آدم نبی کریم حضرت محمد ﷺ

ولادتِ مبارکہ

آپ ؐ شہر مکہ میں سردارِ قریش حضرت عبد المطلب کے گھر میں پیدا ہوئے، آپ ؐ کے والد ماجد کا نام نامی عبد اللہ اور والدۂ محترمہ کا اسم گرامی آمنہ تھا۔ آپ کی ولادت سراپا بشارت ربیع الاول کے مہینہ میں دو شنبہ کے دن صبح صادق کے وقت آٹھویں یا بارھویں تاریخ کو ہوئی، انگریزی تاریخ ۲۰؍ اپریل ۵۷۱ء بیان کی گئی ہے، اس وقت ایران میں نوشیروانِ عادل کی حکومت تھی۔

  عجائبات کا ظہور

آپ ؐ کی ولادتِ بابرکت کے وقت بہت سے عجائبات قدرت کا ایسا ظہور ہوا کہ کبھی دنیا میں وہ باتیں نہیں ہوئیں، بے زبان جانوروں   نے انسانی زبان میں آپ ؐ کے تشریف لانے کی خوشخبری سنائی، درختوں سے آوازیں آئیں، بُت پرستوں نے بتوں سے آپ کی آمد کی خوش خبری سنی، دنیا کے دو بڑے بادشاہوں یعنی شاہ فارس اور شاہ روم کو بذریعہ خواب آپ ؐ کی عظمت ورفعت سے آگاہی دی گئی اور یہ بھی ان کو بتایا گیا کہ آپ ؐ کی سطوت وجبروت کے سامنے نہ صرف کسریٰ اور قیصر بلکہ ساری دنیا کی شوکتیں سرنگوں ہو جائیں گی۔ آپ ؐ شکم مادر ہی میں تھے کہ آپ ؐ کے والد ماجد کا انتقال ہو گیا اور چار برس کی عمر میں مادرِ مہربان کا سایہ بھی سر سے اٹھ گیا۔ کسی سے آپ ؐ نے پڑھنا لکھنا کچھ نہیں سیکھا، نہ کسی سے کوئی چیز یا کوئی کمال حاصل کیا حتی کہ شعر و سخن جس کا عرب میں بہت رواج تھا اس کی بھی مشق آپ نے کسی سے نہیں کی۔

نگارِ من کہ بہ مکتب نہ رفت وخط نہ نوشت       بہ غمزہ مسألہ آموز صد مدرّس شد

Sunday, July 30, 2023

مولانا اشرف علی تھانویؒ ( وفات ۲۰ جولائی ۱۹۴۳ء)۔۔۔۔ تحریر علامہ سید سلیمان ندویؒ

 *مولانا اشرف علی تھانویؒ ( وفات ۲۰ جولائی ۱۹۴۳ء)۔۔۔۔ تحریر علامہ سید سلیمان ندویؒ*

[بشکریہ علم وکتاب ٹیلیگرام چینل: https://telegram.me/ilmokitab]

محفل دوشیں کا وہ چراغ سحر جو کئی سال سے ضعف و مرض کے جھونکوں سے بجھ بجھ کر سنبھل جاتا تھا بالآخر ۸۲ سال ۳ ماہ ۱۰ روز جل کر ۱۵؍ رجب ۱۳۶۲ھ؁ کی شب کو ہمیشہ کے لئے بجھ گیا۔
داغ فراق صحبت شب کی جلی ہوئی
اک شمع رہ گئی تھی سو وہ بھی خموش ہے
یعنی حکیم امت، مجددِ طریقت، شیخ الکل حضرت مولانا اشرف علی تھانویؒ نے مرض ضعف و اسہال میں کئی ماہ علیل رہ کر ۱۹ اور ۲۰ جولائی کی درمیانی شب کو ۱۰ بجے نماز عشاء کے وقت اس دارفانی کو الوداع کہا، اور اپنے لاکھوں معتقدوں اور مریدوں اور مستفیدوں کو غمگین و مہجور چھوڑا، انا للہ وانا الیہ راجعون۔ اب اس دور کا بالکلیہ خاتمہ ہوگیا جو حضرت شاہ امداد اللہ صاحب مہاجر مکی، مولانا یعقوب صاحب نانوتوی، مولانا قاسم صاحب نانوتوی، مولانا شیخ محمد صاحب تھانوی کی یادگار تھا، اور جس کی ذات میں حضرات چشت اور حضرت مجدد الف ثانی اور حضرت سید احمد بریلوی کی نسبتیں یکجا تھیں، جس کا سینہ چشتی ذوق و عشق اور مجددی سکون و محبت کا مجمع الجرین تھا، جس کی زبان شریعت و طریقت کی وحدت کی ترجمان تھی، جس کے قلم نے فقہ و تصوف کو ایک مدت کی ہنگامہ آرائی کے بعد باہم ہم آغوش کیا تھا اور جس کے فیض نے تقریباً نصف صدی تک اللہ تعالیٰ کے فضل و توفیق سے اپنی تعلیم و تربیت اور تزکیہ و ہدایت سے ایک عالم کو مستفید بنا رکھا تھا، اور جس نے اپنی تحریر و تقریر سے حقائق ایمانی، دقائق فقہی، اسرارِ احسانی اور رموزِ حکمتِ ربانی کو برملا فاش کیا تھا، اور اسی لئے دنیا نے اس کو حکیم الامت کہہ کر پکارا، اور حقیقت یہ ہے کہ اس اشرف زمانہ کے لئے یہ خطاب عین حقیقت تھا۔