بسم الله الرحمن الرحيم
فضائل محرم وعاشوراء
Click here to read/download PDF
الحمد لله رب العالمين والصلاة والسلام على رسوله الكريم وعلى
آله وأصحابه أجمعين أما بعد:
محرم کی فضیلت:
اِنَّ عِدَّةَ الشُّهُوْرِ عِنْدَ اللّٰهِ
اثْنَا عَشَرَ شَهْرًا فِیْ كِتٰبِ اللّٰهِ یَوْمَ خَلَقَ السَّمٰوٰتِ وَ
الْاَرْضَ مِنْهَاۤ اَرْبَعَةٌ حُرُمٌ ؕ [سورہ توبہ: 36]
حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے نزدیک مہینوں کی تعداد بارہ مہینے
ہے، جو اللہ کی کتاب (یعنی لوحِ محفوظ) کے مطابق اُس دن سے نافذ چلی آتی ہے جس دن
اللہ نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا تھا۔
حضرت ابوبکرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ زمانہ اپنی اصل حالت پر گھوم کر آگیا ہے۔ اس دن کی طرح جب اللہ نے زمین و آسمان کو پیدا کیا تھا۔ دیکھو! سال کے بارہ مہینے ہوتے ہیں۔ چار ان میں سے حرمت والے مہینے ہیں۔ تین لگاتار ہیں، ذی قعدہ، ذی الحجہ اور محرم(اور چوتھا) رجب مضر جو جمادی الاولیٰ اور شعبان کے بیچ میں پڑتا ہے۔ [صحیح بخاری: 4406]
محرم کے مہینے میں روزے رکھنا:
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ماہ رمضان کے روزوں کے بعد سب سے زیادہ فضیلت والے روزے محرم کے ہیں جو اللہ
کا مہینہ ہے، اور فرض نماز کے بعد سب سے زیادہ فضیلت والی نماز رات کی نماز (تہجد) ہے ۔ [سنن ابو داود: 2429]
عاشوراء (۱۰؍محرم) کے دن کی فضیلت اسلام سے قبل زمانہ جاہلیت میں:
حضرت عائشہ ؓ نے بیان کیا کہ عاشورا کا روزہ قریش کے لوگ
زمانہ جاہلیت میں رکھتے تھے اور نبی کریم ﷺ نے بھی اسے باقی رکھا تھا۔ جب آپ ﷺ مدینہ
تشریف لائے تو آپ ﷺ نے خود بھی اس دن روزہ رکھا اور صحابہ ؓ کو بھی روزہ رکھنے کا
حکم دیا لیکن جب رمضان کا روزہ فرض ہوا تو اس کے بعد آپ ﷺ نے حکم دیا کہ جس کا جی
چاہے عاشورا کا روزہ رکھے اور جو نہ چاہے نہ رکھے۔ [صحیح بخاری: 3831]
عاشوراء کے دن کی تاریخ:
حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ مدینہ میں تشریف
لائے۔(دوسرے سال) آپ ﷺ نے یہودیوں کو دیکھا کہ وہ عاشوراء کے دن روزہ رکھتے ہیں۔
آپ ﷺ نے ان سے اس کا سبب معلوم فرمایا تو انہوں نے بتایا کہ یہ ایک اچھا دن ہے۔
اسی دن اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل کو ان کے دشمن (فرعون) سے نجات دلائی تھی۔ اس
لیے موسیٰ (علیہ السلام) نے اس دن کا روزہ رکھا تھا۔ آپ نے فرمایا پھر موسیٰ (علیہ
السلام) کے (شریک مسرت ہونے میں) ہم تم سے زیادہ مستحق ہیں۔ چناچہ آپ ﷺ نے اس دن روزہ رکھا
اور صحابہ ؓ کو بھی اس کا حکم دیا۔ [صحیح
بخاری: 2004]
عاشورہ کے دن روزے کی اہمیت:
حضرت
عبد الله بن عباس ؓ نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم ﷺ کو سوا عاشوراء کے دن کے اور
اس رمضان کے مہینے کے اور کسی دن کو دوسرے دنوں سے افضل جان کر خاص طور سے قصد کر
کے روزہ رکھتے نہیں دیکھا۔ [صحیح
بخاری: 2006]
عاشوراء کے دن روزہ رکھنے کی فضیلت:
حضرت ابوقتادہ
ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: میں اللہ سے امید
رکھتا ہوں کہ عاشوراء کے دن کا روزہ ایک سال پہلے کے گناہ مٹا دے گا ۔
[سنن ترمذی: 752]
عاشوراء کے دن ابتدائے اسلام میں روزہ رکھنے کا تاکیدی حکم:
حضرت سلمہ
بن اکوع ؓنے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنو اسلم کے
ایک شخص کو لوگوں میں اس بات کے اعلان کا حکم دیا تھا کہ جو کھاچکا ہو وہ دن کے
باقی حصے میں بھی کھانے پینے سے رکا رہے اور جس نے نہ کھایا ہو اسے روزہ رکھ لینا
چاہیے کیونکہ یہ عاشوراء کا دن ہے۔
[صحیح بخاری: 2007]
عاشوراء کے دن روزہ رکھنے کا تاکیدی حکم منسوخ ہونا:
حضرت ابن
عمر ؓ نے بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے یوم عاشورہ کا روزہ رکھا تھا اور آپ ﷺ نے اس
کے رکھنے کا صحابہ ؓ کو ابتداء اسلام میں حکم دیا تھا، جب ماہ رمضان کے روزے فرض
ہوگئے تو عاشورہ کا روزہ بطور فرض چھوڑ دیا گیا، حضرت عبداللہ بن عمر ؓ عاشورہ کے
دن روزہ نہ رکھتے مگر جب ان کے (نفل)روزے کا دن ہی یوم عاشورہ آن پڑتا۔
[صحیح بخاری: 1892]
عاشوراء کے دن روزہ مستحب ہے:
حضرت معاویہ بن ابی سفیان ؓ نے کہا کہ اے اہل مدینہ! تمہارے
علماء کدھر گئے، میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے سنا کہ یہ عاشوراء کا دن ہے۔ اس
کا روزہ تم پر فرض نہیں ہے لیکن میں روزہ سے ہوں اور اب جس کا جی چاہے روزہ سے رہے
(اور میری سنت پر عمل کرے) اور جس کا جی چاہے نہ رہے۔
[صحیح بخاری: 2003]
عاشوراء کے دن روزہ رکھنے میں یہود ونصاری کی مخالفت:
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ جس وقت رسول اللہ ﷺ نے
عاشوراء کے دن کا روزہ رکھا اور ہمیں بھی اس کے روزہ رکھنے کا حکم فرمایا تو لوگوں
نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ ایسا دن ہے کہ یہود و نصاری اس دن کی تعظیم کرتے
ہیں، یہ سن کر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اگلے سال ہم نویں محرم کا بھی روزہ رکھیں گے ، لیکن آئندہ
سال نہیں آیا کہ آپ وفات فرما گئے۔ [سنن
ابو داود: 2445]
عاشوراء سے ایک دن قبل یا بعد میں بھی روزہ رکھنا مستحب ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
تم عاشوراء کا روزہ رکھو اور یہود کی مخالفت کرو اس کے ساتھ ایک دن پہلے یا بعد کا
روزہ بھی رکھو۔
[سنن کبریٰ بیہقی: 8480]
تمت بحمد الله
ترتیب وجمع: شمس تبریز (خادم
الافتاء، محکمہ شرعیہ، چٹنی محلہ مسجد، ممبئی ۴)
۵؍ محرم ۱۴۴۶ھ مطابق ۱۲؍ جولائی
۲۰۲۴ء
No comments:
Post a Comment