فرائض حج
احرام
وقوف عرفات
طواف زیارت
میقات کا بیان (احرام باندھنے کا وقت اور جگہ)
حج کی دل سے نیت کرنا اور تلبیہ یعنی لبیک کہنا
۹؍ ذی الحجہ کے زوال آفتاب کے وقت سے ۱۰؍ ذی الحجہ کی صبح صادق تک کسی وقت میدان عرفات میں ٹہرنا
جو ۱۰؍ ذی الحجہ سے لیکر ۱۲؍ ذی الحجہ تک کبھی بھی کیا جاتا ہے، سر کے بال منڈوانے یا کتروانے کے بعد۔
ان تینوں فرضوں میں سے اگر کوئی چیز چھوٹ جائے گی تو حج صحیح نہوگا اس کی تلافی دَم یعنی قربانی وغیرہ سے بھی نہیں ہو سکتی۔
میقات اصل میں وقتِ معین اور مکانِ معین کو کہتے ہیں۔ میقات حج کی دو قسمیں ہیں، میقاتِ زمانی اور میقاتِ مکانی۔
میقاتِ زمانی: حج کے لیے میقات زمانی حج کے مہینے یعنی شوال، ذوالقعدہ اور دس روز شروع ذی الحجہ کے ہیں۔
میقاتِ مکانی: یعنی وہ مقامات جہاں سے احرام باندھنا واجب ہے۔
ذو الحلیفہ: مدینہ کی طرف سے آنے والوں کے لیے
ذاتِ عرق: عراق کی طرف سے آنے والوں کے واسطے
جحفہ: شام اور مصر کی جانب سے آنے والوں کے واسطے
قرن: نجد کے راستے سے آنے والوں کی طرف سے
یلملم: یمن کی جانب سے آنے والوں کے واسطے
اہل حل اور اہل میقات کے واسطے کل زمین حل میقات ہے
اہل مکہ کے لیے حج کا احرام باندہنے کے لیے کل زمین حرم میقات ہے، عمرہ کے واسطے کل زمین حل میقات ہے۔
اقسامِ احرام
اِفراد یعنی صرف حج اک احرام باندھنا
قِران یعنی حج اور عمرہ دونوں کا اکٹھا احرام باندھنا
تَمَتُّع یعنی اول عمرہ کا احرام باندھنا اور حج کے مہینوں میں عمرہ کر کے پھر دوسرے احرام سے حج کرنا
صرف عمرہ کا احرام باندھنا
احرام باندھنے کا طریقہ
جس وقت احرام باندھے کا ارادہ ہو تو اول حجامت بنواؤ جسم کی صفائی کرو
اسکے بعد احرام کی نیت سے غسل کرو اگر کسی وجہ سے غسل نہ کر سکو تو وضو کر لو
مرد سلے ہوئے کپڑے بدن سے نکال دے، ایک لنگی باندھ لے اور ایک چادر اوڑھ لے، سفید ہو تو بہتر ہے، جسم پر خوشبو لگا لے
اسکے بعد دو رکعت احرام کی نیت سے پڑھ لے
سلام پھیر کر قبلہ رو بیٹھ کر سر کھول کر اسی جگہ نیت کرو کہ احرام باندھتا ہوں حج کا یا عمرہ کا یا دونوں کا
اسکے بعد بلند آواز سے تین مرتبہ تلبیہ پڑھو اور پھر درود شریف پڑھو
نیت کرنے اور تلبیہ پڑھنے کے بعد احرام بندھ گیا
اب ان چیزوں سے بچوں جن کا کرنا مُحرِم کے لیے منع ہے
عورت کو بلند آواز سے تلبیہ پڑھنا منع ہے
سہولت کے پیش نظر بیرونی حجاج گھر یا ائیرپورٹ سے احرام باندھ کر چلیں اور ہوائی جہاز میں بیٹھ کر نیت کرتے ہوئے تلبیہ پڑھیں
ممنوعات احرام
احرام میں کرتہ، پاجامہ وغیرہ سلے ہوئے کپڑے پہننا منع ہے، ایسے جوتے، چپل پہننا بھی منع ہے جس میں قدم چھپ جائے
لنگی اگر بیچ میں سے سلی ہوئی ہے تو جائز ہے مگر افضل یہ ہے کہ احرام کا کپڑا بالکل سلا ہوا نہ ہو
سَر ڈانکھنا اور مونھ پر کپڑا لگانا منع ہے
عورت کو سر ڈھانکنا واجب ہے اور منہ پر کپڑا لگانا منع ہے اور سلے ہوئے کپڑے پہننے جائز ہیں
بیوی سے مقاربت وغیرہ منع ہے
کوئی گناہ کا کام، بری بات کہنا یا لڑائی جگھڑا کرنا منع ہے
خشکی کے جانور کا شکار یا شکار میں مدد کرنا بھی منع ہے
خوشبو لگانا، ناخن، بال کاٹنا، کٹوانا منع ہے
مباحات احرام
ضرورت کیلئے یا ٹھنڈک حاصل کرنے اور غبار دور کرنے کے لئے خالص پانی سے ٹھنڈا ہو یا گرم غسل کرنا جائز ہے لیکن میل دور نہ کرے اور نہ صابون استعمال کرے، کپڑا پاک کرنا، انگوٹھی پہننا جائز ہے
ہمیانی اور پٹی لنگی کے اوپر یا نیچے باندھنا جائز ہے
گھر یا خیمے کے اندر داخل ہونا، چھتری لگانا یا کسی اور چیز کے سایہ میں بیٹھنا جائز ہے
مسواک کرنا، انجکشن لگوانا جائز ہے
موذی جانوروں کو مارنا جائز ہے جیسے سانپ، بچو، چھپکلی، بھڑ، کٹھمل، مکھی وغیرہ
بدن کو گھی چربی وغیرہ لگانا مکروہ ہے
زخم یا پھٹن میں تیل لگانا جائز ہے بشرطیکہ خوشبو والا نہ ہو
عورت کو احرام میں زیور، موزے، دستانے پہننے جائز ہیں مگر نہ پہننا اولی ہے
حج تمتع
تمتع یہ ہے کہ حج کے مہینوں میں عمرہ کر کے احرام کھول کر وطن جانے سے پہلے حج کا احرام باندھ کر حج کرنا
عمرہ کی نیت سے احرام باندھنے کے بعد مکہ کے لئے روانہ ہو جائے
طواف شروع کرنے تک تلبیہ کی کثرت رکھے، ہر نماز کے بعد اور اٹھتے بیٹھتے وقت۔۔۔
مکہ مکرمہ میں داخل ہونا
مکہ میں داخل ہونے کے وقت غسل کرنا مسنون ہے
مکہ میں نہایت خشوع و خضوع کے ساتھ تلبیہ پڑھتا ہوا پورا پورا ادب اور تعظیم کرتا ہوا داخل ہو
مکہ میں داخل ہوتے ہی مسجد حرام میں حاضر ہونا مستحب ہے اگر فورا ممکن نہو تو اسباب وغیرہ کا بندو بست کرکے سب سے اول مسجد میں داخل ہونا چاہیئے
مسجد حرام کی حاضری
بیت اللہ کی مسجد کا نام مسجد حرام ہے بیت اللہ مسجد حرام کے بالکل بیچ میں ہے
مسجد حرام میں باب (گیٹ) السلام سے داخل ہونا مستحب ہے
تلبیہ پڑھتے ہوئے نہایت خشوع وخضوع کے ساتھ دربار الہٰی کی عظمت و جلال کا لحاظ کرتے ہوئے داخل ہو اور پہلے داہنا پاؤں رکھے اور یہ دعا پڑھے: بِسْمِ اللّٰهِ وَالصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللّٰهِ. اَللّٰهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنۢبِي وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ. وَأَعِذْنِي مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ.
مسجد میں اندر داخل ہونے کے بعد جب بیت اللہ پر نظر پڑے تو تین مرتبہ اَللّٰهُ أَكْبَرُ لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ کہے، اس کے بعد درود شریف پڑھے اور جو دعا چاہے مانگے اس وقت دعا قبول ہوتی ہے
بیت اللہ کے دیکھنے کے وقت کھڑے ہو کر دعا مانگنا مستحب ہے
مسجد حرام میں داخل ہو کر تحیۃ المسجد نہ پڑھے اس مسجد کا تحیۃ طواف ہے اس لئے دعا مانگنے کے بعد طواف کرے
اگر کسی وجہ سے فورا طواف کا ارادہ نہ ہو تو تحیۃ المسجد پڑھنا چاہئے بشرطیکہ وقت مکروہ نہ ہو
مسجد حرام میں نماز پڑھنے والے کے آگے طواف کرنے والوں کو گزرنا جائز ہے اور طواف نہ کرنے والوں کو بھی جائز ہے مگر سجدہ کی جگہ میں نہ گذریں
طواف کا بیان (تمتع)
طواف کے معنی کسی چیز کے چاروں طرف چکر لگانے کے ہیں اور حج کے بیان میں اس سے مراد بیت اللہ کے چاروں طرف سات مرتبہ گھومنا ہے
طواف کا طریقہ یہ ہے کہ باوضو بیت اللہ کے سامنے جس طرف حجر اسود ہے اس طرف آیئے اور چونکہ آپ کو اس طواف کے بعد عمرہ کی سعی بھی کرنی ہوگی اس لئے اضطباع کر لیجئے، یعنی احرام کی اوڑھنی کی چادر داہنے ہاتھ کے نیچے سے نکال کر بائیں مونڈھے کے اوپر ڈال لیجیے، اسکے بعد طواف کی نیت کر کے داہنی طرف کو اتنا چلے کہ حجر اسود بالکل مقابل ہو جائے اور حجر اسود کی طرف منہ کرکے حجر اسود کے قریب سامنے کھڑا ہو کر دونوں ہاتھ اس طرح اٹھائے جس طرح نماز کیلئے اٹھائے جاتے ہیں اور ہاتھ اٹھا کر یہ پڑھے بِسْمِ اللّٰهِ اَللّٰهُ أَكْبَرُ. لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ. وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ. وَالصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللّٰهِ.
اسکے بعد اگر موقع ہو تو دونوں ہاتھ حجر اسود پر رکھ کر منہ دونوں ہاتھوں کے بیچ میں رکھ کر حجر اسود کو بوسہ دیجیئے اور اگر اس کو بوسہ دینا، یا صرف اپنا ہاتھ بھی اس تک پہنچانا آسان نہ ہو تو پھر اپنی ہی جگہ پر کھڑے کڑھے دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں حجر اسود کی طرف کر دیجئے اور یہ خیال کیجئے کہ گویا آپ نے اپنی ہتھیلیاں حجر اسود پر رکھ دیں اور اس وقت یہ دعا پڑھیے: بِسْمِ اللّٰهِ اَللّٰهُ أَكْبَرُ. لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ. وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ. وَالصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللّٰهِ
پھر اپنے ہاتھوں کو چوم لیں اور طواف شروع کر دیجئے
ایک طواف میں خانہ کعبہ کے سات چکر لگائے جاتے ہیں یعنی سات چکروں کا ایک طواف ہوتا ہے
پہلے تین چکروں میں رمل کیجیئے یعنی ذرا مونڈھے ہلا کے اور اکڑ کے قریب قریب قدم ڈالیے اور پہلوانوں کی طرح کسی قدر تیز چلیئے، باقی چار چکروں میں اپنی معمولی رفتار سے چلئے
تلبیہ جو احرام کے وقت سے شروع ہوا تھا وہ عمرہ کا طواف شروع کرنے پر ختم ہو جاتا ہے
(تنبیہ) رمل اور اضطباع صرف مرد کرتے ہیں، عورتوں کو نہ رمل کا حکم ہے نہ اضطباع کا
طواف میں حطیم کو بھی شامل کرے، حطیم اور بیت اللہ کے بیچ میں کو نہ نکلے
جب طواف کرتے ہوئے رکن یمانی (جنوبی مغربی گوشہ کا نام ہے) پر پہنچیں تو اس کا استلام کریں یعنی دونوں ہاتھ یا صرف داہنا ہاتھ اس کو لگائے بوسہ نہ دیں اور اس پر پیشانی وغیرہ نہ رکھیں
پھر جب آپ حجر اسود کے سامنے پہونچیں تو مذکورہ بالا طریقہ کے مطابق پھر اس کا استلام کریں لیکن یہ بات خیال میں رکھنے کی ہے کہ طواف میں کانوں تک ہاتھ صرف شروع میں اٹھائے جاتے ہیں اس لیے اب نہ اٹھائیں
طواف میں حجر اسود سے چل کر جب آپ حجر اسود تک پہنچے تو یہ طواف کا ایک چکر ہوا (جس کو شوط کہتے ہیں) جب آپ ایسے سات شوط (چکر) کر لیں گے تو آپ کا ایک طواف پورا ہوگا۔ اس حساب سے ایک طواف میں حجر اسود کا استلام آٹھ دفعہ ہوگا
طواف کی دعا
طواف کے لیے کوئی خاص دعا ہرگز ضروری نہیں ہے اگر کوئی بھی دعا یاد نہ ہو تو صرف سبحن الله، الحمد لله، لا اله الا الله، الله اكبر پڑھتا رہے
اگر کوئی طواف میں کچھ بھی نہ پڑھے خاموش رہے جب بھی طواف صحیح ہو جاتا ہے
قرآن وحدیث کی کچھ مختصر دعائیں معنی مطلب کے ساتھ یاد کر لیں اور وہی طواف میں پڑھتے رہیں بہتر ہے
رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ (اے پروردگار ہم کو دنیا میں بھی بھلائی دے اور آخرت میں بھی بھلائی عطا فرما اور دوزخ کے عذاب سے ہم کو بچا)
اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْعَفْوَ وَالْعَافِيَةَ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ (اے اللہ میں تجھ سے سوال کرتا ہوں گناہوں کی معافی اور دنیا اور آخرت میں عافیت کا)
دوگانۂ طواف
طواف سے فارغ ہو کے آپ مقامِ ابراہیمؑ کی طرف آیئے اور اس وقت آپ کی زبان پر یہ آیت ہو وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى
اگر سہولت سے مقام ابراہیمؑ کے پیچھے جگہ مل جائے تو وہاں ورنہ آس پاس میں جہاں جگہ مل جائے وہیں طواف کی دو رکعتیں پڑھیئے
ہر طواف (سات چکر) کے ختم ہونے پر دو رکعت نماز پڑھنا واجب ہے
ان دو رکعتوں کے ختم پر خوب خشوع خضوع کے ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں
اس موقع کے لیے بھی کوئی دعا مقرر نہیں ہے
مُلتَزَم پر دعا
طواف کے بعد کی دو رکعت اور دعا سے فارغ ہو کر ملتزم پر آئے حجر اسود اور باب (دروازہ) کعبہ کے درمیان دیوار کو جو حصہ ہے وہ ملتزم کہلاتا ہے
یہ دعا کی قبولیت کا خاص مقام ہے
خوب رو رو کر دعا کیجئیے، جو بھی دل میں آئے مانگیئے اور جس زبان میں جی چاہے مانگیے
اور بعض علماء کہتے ہیں کہ طواف کے بعد اول ملتزم پر آئے اور پھر دو رکعت پڑھے پھر زمزم پر جائے۔
زمزم
ملتزم پر دعا کر کے زمزم پر آیئے اور قبلہ رو ہو کر بسم اللہ پڑھ کے تین سانس میں خوب ڈٹ کر آب زمزم پیجیئے اور الحمد للہ کہ کر یہ دعا مانگیے:
اللھُمَّ إِنِّيْ أسْألُکَ رِزقًا وَّاسِعًا وعِلمًا نَافِعًا وَشِفَاءً مِنْ کُلِّ دَاءٍ (اے اللہ مجھے علم نافع نصیب فرما اور وسعت اور فراخی کے ساتھ روزی عطا فرما، اور ہر بیماری سے شفا دے)
طواف آپ کر چکے اب آپ کو سعی کرنا ہے جو صفا ومروہ کے درمیاں ہوتی ہے
صفا مروہ کے درمیان سعی
سعی کی جگہ جس کو مَسعیٰ کہتے ہیں حرم شریف سے وہاں جانے کا راستہ ہے
جس طرح طواف کرنے کے وقت حجر اسود کا استلام کیا تھا اسی طرح حجر اسود کا استلام کر کے آپ سعی کے لیے صفا پر آیئے اور زبان سے کہیں أَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللهُ بِهِ، إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِن شَعَائِرِ اللَّهِ
پھر بیت اللہ شریف کی طرف رخ کر کے اور دونوں ہاتھ مونڈھوں تک اِس طرح اٹھا کے جس طرح دعا میں اٹھائے جاتے ہیں، کہیں: اَللّٰهُ أَكْبَرُ. اَللّٰهُ أَكْبَرُ. اَللّٰهُ أَكْبَرُ.لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ. وَلِلّٰهِ الْحَمْدُ. وَالصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ عَلَى رَسُولِ اللّٰهِ. لَآ إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ سُبْحَانَ اللّٰهِ وَالْحَمْدُ لِلّٰهِ وَلَآ إِلٰهَ إِلَّا اللّٰهُ وَاللّٰهُ أَكْبَرُ. وَلَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللّٰهِ الْعَلِيِّ الْعَظِيْمِ
اس کے بعد اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کیجیے کہ اس نے محض اپنے فضل وکرم سے اس مبارک مقام تک پہونچایا پھر خوب اطمینان سے دعا کیجیے اور یہاں بھی جو چاہے مانگئے
پھر مروہ کی طرف چلیے، دل وزبان کو برابر ذکر اللہ اور دعا میں مصروف رکھئے، اور یہ مختصر دعا منقول ہے اس کو بھی پڑھتے رہیں: رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَأَنْتَ الْأَعَزُّ الْاَكْرَمُ (اے اللہ بخش دے، آپ ہی سب سے زیادہ عزت والے اور سب سے بزرگ ہیں)
صفا سے کچھ دور چل کر جب سبز نشان (لائٹ) نظر آئیں گے تو مرد وہاں سے ذرا دوڑ کر چلیں مگر متوسط طریق سے دوڑیں، جب سبز نشان سے نکل جائیں تو پھر اپنی چال سے چلنے لگیں، یہاں تک کہ مروہ تک پہنچیں
مروہ پر پہنچ کر اور قبلہ رو ہو کر یہاں بھی اسی طرح دعا کیجیے جس طرح صفا پر کی تھی، یہ سعی کا ایک پھیرا ہو گیا
پھر اسی طرح مروہ سے صفا تک سعی کیجیے یہ دوسرا پھیرا ہو گیا
اسی طریقہ پر سات پھیرے پورے کیجیے، ساتواں پھیرا مروہ پر ختم ہوگا
سعی کے ساتھ پھیرے پورے کرنے کے بعد دو رکعت نماز نفل مسجد حرام میں یا مطاف میں آکر کسی بھی جگہ پڑھیں
اس کے بعد مرد سر کے بال منڈوا دیں یا کتروا دیں اور عورتیں ایک یا دو انچ بال کاٹلیں
عمرہ پورا ہو گیا اور آپ کا احرام ختم ہو گیا، اب احرام کی کوئی پابندی نہیں رہی
حج سے پہلے مکۂ مکرمہ کے زمانہ قیام کے مشاغل
عمرہ کے بعد مکہ مکرمہ میں قیام کیجیے یا اور کسی جگہ، مگر وطن نہ جائیں
مکہ مکرمہ کے اس زمانۂ قیام میں جہاں تک ہو سکے مسجد حرام ہی میں وقت زیادہ گزارے
کثرت سے طواف کیجیے، خوب نفل نمازیں پڑھیے، ذکر وتلاوت کے لیے بھی اس سے بہتر کون جگہ ہو سکتی ہے
اگر کسی وقت وہاں بیٹھنا بھی ہو تو محبت اور عظمت کے ساتھ بیت اللہ شریف کو بار بار دیکھیے، رب العالمین کی یہ وہ تجلی گاہ ہے جس کی طرف نظر کرنا بھی عبادت ہے
جب حج کا وقت آجائے حج کا احرام باندھ کر حج کرے
آٹھویں ذی الحجہ کو حج کا احرام
حج کا احرام اگر چہ آٹھویں ذی الحجہ سے پہلے بھی باندھ سکتے ہیں لیکن سہولت اسی میں ہے کہ آٹویں ہی کی صبح کو باندھیں
احرام باندھنے سے پہلے غسل یا وضو کیجیے اور اس کے بعد مسجد حرم ہی میں پہلے دو رکعت احرام پڑھیے
احرام مسجد حرم میں باندھنا مستحب ہے اور دوسری جگہ بھی حدود حرم کے اندر اندر باندھنا جائز ہے
پھر سلام پھیرتے ہی حج کی نیت کرتے ہوئے تین دفعہ تلبیہ پڑھیے اور تلبیہ کے بعد جو جی چاہے دعا کیجیے
تلبیہ پڑھ کے آپ محرم ہو گئے اور احرام کی وہ ساری پابندیاں آپ پر پھر عائد ہوگئیں جن کا پہلے ذکر کیا جا چکا ہے
دسویں تاریخ کو قربانی کر کے جب سرمنڈوائیں گے یا بال ترشوائیں گے تب احرام ختم ہوگا
اب تلبیہ کثرت سے پڑھتے رہیے، دسویں تاریخ کو جب جَمرۃُ العُقبیٰ کی رمی کریں گے تو اس وقت تلبیہ پڑھنا ختم ہوگا
آٹھویں ذی الحجہ کو منیٰ کے لیے روانگی
احرام باندھنے کے بعد آٹھویں تاریخ ہی آپ کو منیٰ جانا ہے
منیٰ کے لیے سویرے ہی چل دینا بہتر ہے
راستہ میں ذوق اور شوق سے تلبیہ پکارتے چلیے
آٹھویں ذی الحجہ کا دن اور آٹھویں اور نویں ذی الحجہ کی درمانی رات یہاں گزارنا ہی بس ایک عمل آج کرنا ہے
ظہر، عصر، مغرب، عشا، فجر نمازیں منیٰ میں پڑھیے، ذکر وتلاوت کیجیے، دعائیں کیجیے
نویں کی صبح کو عرفات روانگی
نویں ذی الحجہ کی صبح کو فجر کی نماز پڑھیے اور سورج نکلنے کے بعد منیٰ سے عرفات کو چلیے
راستہ میں تلبیہ اور دعا، درود وذکر پڑھتے رہیے
جبل رحمت پر نظر پڑے تو تسبیح وتہلیل وتکبیر کہے اور دعا مانگے
نویں ذی الحجہ سے پیشتر یا سورج نکلنے سے پہلے عرفات کو جانا خلاف سنت ہے
عرفات کے احکام
عرفات میں جس جگہ چاہے ٹھرے، جبل رحمت کے قریب ٹھہرنا افضل ہے
بہتر یہ ہے کہ غسل کرلیں، بس سارے جسم پر پانی بہالیں
مسجد نمرہ میں ظہر وعصر کی نماز ایک ساتھ جماعت سے ہوگی، اگر وہاں پہنچ سکیں تو پھر امام کے ساتھ آپ بھی دونوں نمازیں ساتھ پڑھیں
اگر کسی وجہ سے اس نماز میں شرکت نہ ہو سکے تو پھر ظہر کی نماز ظہر کے وقت اور عصر کی عصر کے وقت پڑھیں
ظہر کے فرضوں کے بعد تکبیر تشریق تو کہہ لے لیکن ظہر کی سنت مؤکدہ یا نفل نہ پڑھے اور عصر کی نماز کے بعد بھی ظہر کی نفل یا سنت نہ پڑھے
نماز کے بعد جبل رحمت کی طرف جائیں، جبل رحمت کے اوپر نہ چڑھے
یہاں کا خاص الخاص وظیفہ دعا و استغفار ہے، جہاں تک ہو سکے ذکر، تسبیح، دعا کھڑے ہوکر کی جائے تو بہتر ہے
نویں ذی الحجہ کو زوال سے لے کر سورج غروب ہونے تک عرفات میں رہنا واجب ہے
عرفات سے مزدلفہ
جب سورج غروب ہو جائے تو مغرب کی نماز پڑھے بغیر تلبیہ پکارتے ہوئے اور اللہ کو یاد کرتے ہوئے عرفات سے مزدلفہ روانہ ہو جایئے
آج کے دن مغرب کی نماز عشا کے وقت میں عشا کے ساتھ ملا کر یہیں مزدلفہ پہنچ کر پڑھی جاتی ہے
دونوں نمازوں کے درمیان میں سنت اور نفل بھی نہ پڑھے بلکہ مغرب اور عشا کی سنتیں اور وتر عشا کی نماز کے بعد پڑھے
نماز سے فارغ ہو کر مزدلفہ میں ٹھرے اور مزدلفہ میں صبح صادق تک ٹھہرنا سنت مؤکدہ ہے
اس شب میں جاگنا اور تلاوت ونوافل دعا وغیرہ کرنا مستحب ہے اور مزدلفہ سے ستر کنکریاں مثل کھجور کی گٹھلی کے برابر اٹھانا رمی کرنے کے لیے مستحب ہے
فجر کی نماز مزدلفہ میں اول وقت پڑھ لیجیے اور اس کے بعد سورج نکلنے کے قریب تک پھر ذکر وتسبیح، دعا میں مشغول رہیے
جب سورج نکلنے کا وقت بالکل قریب آجائے تو وہاں سے منیٰ کو روانہ ہو جائیں
دسویں تاریخ سے تیرہویں تک کے احکام
دسویں تاریخ کو منیٰ جاکر جمرۂ عقبیٰ کی رمی کرنا
اس کے بعد قربانی کرنا
اس کے بعد بال منڈوا کر یا کتروا کر احرام کھولنا
اس کے بعد طواف زیارت کرنا
پھر منیٰ میں بارہویں یا تیرہویں تک قیام کرنا
گیارہویں بارہویں کو تینوں جمرات کی رمی کرنا
اگر تیرہویں کو بھی منیٰ میں ٹھہرے تو تینوں جمرات کی رمی کرنا
منیٰ میں جمرات کی رمی
مزدلفہ سے ستر کنکریاں مثل کھجور کی گٹھلی یا چنے کے دانے کے برابر اٹھانا رمی کرنے کے لیے مستحب ہے اور کسی جگہ سے یا راستہ سے بھی اٹھانا جائز ہے، مگر جمرہ (جس جگہ پر کنکریاں ماری جاتی ہیں) کے پاس سے نہ اٹھائیں
منیٰ سے مکہ مکرمہ جاتے ہوئے سب سے آخر میں جو جمرہ آتا ہے وہ جمرۃ العقبی کہلاتا ہے، اس سے پہلے والا جمرۃ الوسطیٰ کہلاتا ہے اور جو اس سے بھی پہلے مسجد خیف کے قریب واقع ہے اس کو جمرۃ الاولیٰ کہا جاتا ہے
دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرۃ العقبیٰ کی رمی کی جاتی ہے، اس کے بعد گیارھویں اور بارھویں اور تیرھویں کو تینوں جمروں کی رمی ہوتی ہے
دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرۂ عقبیٰ کی رمی
دسویں تاریخ کو سب سے پہلے جمرۂ عقبیٰ کی رمی کیجیے، سات کنکریاں ہاتھ میں لے کر جایئے اور اس ستون سے کچھ فاصلہ سے سات دفعہ میں سات کنکریاں اس پر ماریئے اور ہر کنکری مارتے وقت کہیئے: بِسْمِ اللهِ اَللهُ اَكْبَرُ اَللّٰهُمَّ اجْعَلْهُ حَجًّا مَّبْرُوْرًا وَّذَنْبًا مَّغْفُوْرًا
تلبیہ جو آپ اب تک برابر پڑھ رہے تھے اس رمی پر اس کا سلسلہ ختم ہو جاتا ہے، اب دوسرے اذکار اپنی زبان پر جاری رکھیں
آج کے دن بس اسی ایک جمرہ (جمرۃ العقبیٰ) کی رمی کا حکم ہے اور زوال کے وقت سے پہلے اس کا کر لینا افضل ہے
قربانی
رمی سے فارغ ہو کر سیدھے مَنحَر، یعنی قربان گاہ پر جایئے، آپ نے حج تمتع کیا ہے، اس کے شکر میں ایک قربانی آپ پر واجب ہے
اسی طرح قِران کرنے والوں پر بھی یہ قربانی واجب ہے
حج اِفراد کرنے والے پر واجب نہیں ہے اس کے حق میں صرف مستحب ہے
اس قرابانی کے احکام مثل عید الاضحیٰ کی قربانی کے ہیں
جو حاجی مسافر ہو مکہ مکرمہ میں مقیم نہ ہو اس پر عید الاضحیٰ کی قربانی واجب نہیں، اگر مقیم ہے اور صاحب نصاب ہے تو واجب ہے
حلق یا قصر یعنی بال منڈانا یا کتروانا
قربانی کے بعد سر منڈاوایئے یا بال کتروایئے لیکن سر منڈوانا افضل ہے
عورتوں کے لیے بال منڈوانا یا کتروانا نا جائز ہے، ان کے لیے صرف اتنا کافی ہے کہ چوٹی کا سرا پکڑ کے صرف ایک انگل بال کتروادیں یا خود کتر دیں
ایک انگل انگلی کے ایک پور کو کہتے ہیں
اب آپ کا احرام گویا ختم ہو گیا، آپ کو سلے کپڑے پہننے، نہانے دھونے اور خوشبو لگانے وغیرہ کی آزادی ہے
البتہ بیوی سے صحبت جائز نہیں بلکہ طواف زیارت کے بعد جائز ہے
طواف زیارت اور صفا مروہ کی سعی
یہ طواف اگر چہ باروہویں تاریخ کی شام تک بھی کیا جا سکتا ہے لیکن افضل یہی ہے کہ دس تاریخ ہی کو کر لیجیے
مسجد حرام میں داخلہ کا اور طواف کا جو طریقہ پہلے تفصیل سے لکھا جا چکا ہے اسی کے مطابق اور ان ہی آداب وکیفیات کے ساتھ مسجد حرام میں پہنچ کر طواف کیجیے
عمرہ والے طواف کی طرح اس طواف میں بھی اضطباع اور پہلے تین چکروں میں رمل بھی کیجیے
طواف سے فارغ ہو کر دو رکعت پڑھیے، ملتزم پر دعا کیجیے، زمزم پیجیے اور دعا مانگئے، پھر حجر اسود کا ستلام کرکے صفا پر جایئے صفا ومروہ کے سات پھیرے کیجیے اور ہر پھیرے میں جب صفا یا مروہ پر پہنچنا ہو تو قبلہ رو ہو کر اطمینان سے دعا مانگئے
صفا مروہ کی سعی کے بعد، اب احرام کی کوئی پابندی آپ کے لیے باقی نہیں رہی
۱۱، ۱۲، ۱۳ ذی الحجہ کو منیٰ میں قیام اور رمی
طواف زیارت وسعی سے فارغ ہو کر آپ اب پھر سیدھے منیٰ چلے جایئے
کم از کم گیارہ اور بارہ ذی الحجہ کو منیٰ میں ٹھرکے تینوں جمروں کی رمی کرنا تو آپ کے لیے ضروری ہے
افضل یہ ہے کہ تیرہ کو بھی ٹھہریں اور اس روز بھی رمی کرکے مکۂ معظمہ واپس آئیں
ان تینوں دن، تینوں جمروں کی رمی زوال کے بعد اور غروب آفتاب سے پہلے سنت ہے
پہلے جمرۃ الاولیٰ کی رمی کی جائے گی، اس کے بعد جمرۃ الوسطیٰ کی اور اس کے بعد جمرۃ العقبیٰ کی
ان تینوں دنوں میں پہلے اور دوسرے جمرہ کی رمی کے بعد دعا کرنی چاہیے لیکن آخری جمرہ (جمرۃ العقبیٰ) کی رمی کے بعد ان تین دنوں میں اور دسویں تاریخ کو بھی دعا نہیں کی جائے گی
رمی کا طریقہ بالکل وہی ہوگا جو پہلے دسویں تاریخ کی رمی کے سلسلہ میں بیان کیا جا چکا ہے
تکمیل
اب حج پورا ہو گیا
جب تک بھی مکہ معظمہ میں قیام رہے غنیمت اور سعادت سمجھو اور حرم شریف میں نمازوں اور نفل طواف کو خدا کی طرف سے انعام سمجھو
تیرہویں تاریخ کے بعد چاہو تو عمرہ بھی کرو اپنی طرف سے اور عزیز واقارب کی طرف سے
پھر جب مکہ مکرمہ سے رخصت کا وقت آئے تو رخصتی طواف کرو۔ جس کا نام طواف صدر اور طواف وداع ہے
طواف وداع
حج سے فارغ ہو کر مکہ معظمہ سے روانگی کے وقت ایک رخصتی طواف یعنی طواف وداع کیا جاتا ہے، بیرونی حجاج کے لیے یہ طواف واجب ہے
طواف وداع میں رمل نہ کرے اور اس کے بعد سعی نہ کرے
اگر طواف زیارت کے بعد کسی نے کوئی نفلی طواف کر لیا اور رخصتی طواف کیے بغیر ہی وہ مکۂ معظمہ سے روانہ ہو گیا تو یہ نفلی طواف ہی رخصتی طواف کے قائم مقام ہو جاتا ہے، لیکن اصل یہ ہے کہ راوانگی کے دن یہ آخری طواف کیا جائے
اس طواف کے وقت زیادہ سے زیادہ حزن وملال کی کیفیت اپنے دل میں پیدا کی جائے
طواف ختم کر کے حسب معمول دو رکعت پڑھی جائے، پھر خوب سیر ہو کر آب زم زم پیجیے اور دعا کیجیے، پھر ملتزم پر دعا کیجیے، ملتزم سے ہٹ کر اب حجر اسود پر آیئے اور آخری دفعہ وداع کی نیت سے اس کا استلام کیجیے، بیت اللہ کی طرف حسرت کی نگاہ سے دیکھتے اور روتے اور دعا کرتے ہوئے مسجد سے باہر نکلیے۔
عورتوں کے بعض مسائل
عورت کے لیے سر نہ کھولنے کا حکم وجوب ستر کے لیے ہے نہ کہ احرام کے لیے، پس اگر غسل وغیرہ کے لیے سر کھولے تو دم وغیرہ لازم نہ ہوگا
حالت حیض میں مسجد میں داخل ہونا، طواف کرنا جائز نہیں
اگر عورت حیض کی وجہ سے طواف زیارت باوہویں تاریخ کے آفتاب غروب ہونے تک نہ کر سکے تو دم واجب نہ ہوگا، پاک ہونے کے بعد طواف کرے
عورت کو رات میں رمی کرنا افضل ہے
اگر عورت دسویں تاریخ کو سورج نکلنے سے پہلے اور گیارہویں، بارہویں کو سورج غروب ہونے کے بعد رات میں ہجوم کے خوف سے رمی کرے تو مکروہ نہیں اسی طرح ضعیف اور کمزور کا حکم ہے۔ ان کے علاوہ اور لوگوں کے لیے مکروہ ہے
عورت پر حالت حیض میں طواف وداع واجب نہیں
عورت حیض کی وجہ سے طواف وداع نہ کر سکے تو مسجد کے دروازہ پر کھڑی ہو کر دعا مانگ لے
No comments:
Post a Comment