سوال: میت کے انتقال کے وقت جو قرآنِ پاک کا ایصال ثواب کرتے
ہیں اُس کو کچھ لوگ بدعت کہنے لگے ہیں، اس پر علمی تحقیق و شرعی جواز کی دلیل
مطلوب ہے۔
الجواب: الحمد لله وكفى وسلام على عباده الذين
اصطفى:
سب سے پہلی بات اس مسئلہ میں یہ جان لینا چاہئے کہ انتقال کے وقت مروجہ قرآن
خوانی جس میں اجرت پر قرآن پڑھا
جاتا ہے یا لوگوں کو خاص اسی کے لیے جمع کیا جاتا ہے، تو
اس کی کوئی اصل نہیں یہ بدعت ہے۔ [فتاوی
امدادیہ: باب الجنائز، ج۱، ص۷۷۴، ۷۸۱]
دوسری بات نفس ایصال ثواب کا مسئلہ ہے تو نفس ایصال ثواب بدعت نہیں ہے۔ احادیث سے مختلف نیک اعمال کا ثواب مُردوں کو پہنچنا ثابت ہے اور خیر القروان سے اس پر عمل جاری ہے۔ اس مسئلہ پر حافظ ابن ہمامؒ (متوفی ۶۸۱ھ) نے ’’فتح القدیر‘‘ میں اور حافظ ابن قیمؒ (متوفی ۷۵۱ھ) نے اپنی مشہور کتاب ’’الروح‘‘ میں نیز علامہ سیوطیؒ (متوفی ۹۱۱ھ)نے ’’شرح الصدور فی احوال الموتی والقبور‘‘ میں سَیر حاصل بحث کی ہے ۔