نماز
وتر
الحمد لله وكفى وسلام على عباده الذين اصطفى اما بعد:
(۱) حضرت خارجہ بن
حذافہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ باہر تشریف لائے اور ہم سے
مخاطب ہو کر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ایک اور نماز تمہیں مزید عطا فرمائی ہے، وہ
تمہارے لیے سُرخ اونٹوں سے بھی بہتر ہے (جن کو تم دنیا کی عزیز ترین دولت سمجھتے
ہو) وہ نمازِ وتر ہے، اللہ تعالیٰ نے اس کو تمہارے واسطے نمازِ عشاء کے بعد سے
طلوعِ صبح صادق تک مقرر کیا ہے (یعنی وہ اس وسیع وقت کے ہر حصے میں پڑھی جا سکتی
ہے۔ (سنن ترمذی: ۴۵۲، سنن ابو داود: ۱۴۱۸)
(۲) حضرت علی رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا، اللہ تعالیٰ وتر (طاق) ہے (یعنی اللہ اپنی ذات وصفات میں یکتا وتنہا ہے
کہ اسکا کوئی مثل و شریک نہیں ہے)، وتر کو پسند کرتا ہے، لہذا اے اہل قرآن وتر
پڑھو۔ (سنن ترمذی: ۴۵۳، سنن ابو داود: ۱۴۱۶)