بسم الله الرحمن الرحيم
طلاق کا صحیح طریقہ
کسی ضرورت یا مجبوری سے اپنی بیوی کو طلاق دینے کا ارادہ
کرے تو چاہئے کہ ایک طلاق رجعی ایسے طہر (پاکی کی حالت) میں دے جس میں بیوی کے
قریب نہ گیا ہواور پھر اس کو اسی حالت میں چھوڑ دے (یعنی پھر نہ تو اس کو اور طلاق
دے اور نہ اس کے قریب جائے) یہاں تک کہ اس
کی عدت پوری ہوجائے طلاق کی اس صورت کو احسن کہتے ہیں اور طلاق کی یہ صورت
سب سے بہتر ہے صحابۂ کرامؓ اسی کو پسند کیا کرتے تھے۔
فالأحسن
أن يطلق الرجل امرأته تطليقة واحدة في طهر لم يجامعها فيه ويتركها حتى تنقضي
عدتها. لأن الصحابة رضي الله عنهم كانوا يستحبون أن لا يزيدوا في الطلاق على واحدة
حتى تنقضي العدة فإن هذا أفضل عندهم من أن يطلقها الرجل ثلاثا عند كل طهر واحدة
ولأنه أبعد من الندامة وأقل ضررا بالمرأة.
(الهداية:
كتاب الطلاق، باب طلاق السنة، ج۱، ص۲۲۱)
اور قرآن کریم میں
ہے:
يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا
طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ وَأَحْصُوا الْعِدَّةَ
وَاتَّقُوا اللَّهَ رَبَّكُمْ (الطلاق: ۱)
اے پیغمبر (آپ لوگوں سے کہہ دیجئے کہ) جب تم لوگ عورتوں کو
طلاق دینے لگو تو ان کو (زمانہ ) عدت (یعنی حیض) سے پہلے (یعنی طہر میں) طلاق دو
(اور احادیث صحاح سے ثابت ہے کہ اس طہر میں صحبت نہ ہو) اور (طلاق دینے کے بعد) تم
عدت کو یاد رکھو اور اللہ سے ڈرتے رہو جو تمہارا رب ہے۔ (بیان القرآن)
اب اگر مرد طلاق دیکر اسی پر قائم رہا اور اس سے نہیں پھرا
تو جب طلاق کی عدت گذر جائے گی تب نکاح ٹوٹ جائے گا اور عورت جدا ہو جائے گی، اور
اگر عدت کے درمیان طلاق سے رجوع کرنا چاہے تو رجوع کر سکتا ہے۔
وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ
فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَأَمْسِكُوهُنَّ بِمَعْرُوفٍ أَوْ سَرِّحُوهُنَّ
بِمَعْرُوفٍ وَلَا تُمْسِكُوهُنَّ ضِرَارًا لِتَعْتَدُوا وَمَنْ يَفْعَلْ ذَلِكَ
فَقَدْ ظَلَمَ نَفْسَهُ (البقرۃ: ۲۳۱)
جب تم عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت ختم کرنے پر آئیں تو اب انہیں اچھی
طرح بساؤ، یا بھلائی کے ساتھ الگ کردو اور انہیں تکلیف پہنچانے کی غرض سے ظلم
وزیادتی کے لئے نہ روکو، جو شخص ایسا کرے اس نے اپنی جان پر ظلم کیا۔
عدت
ختم ہو جانے کے بعد اگر میاں بیوی میں موافقت ہو جائےاور دونوں ساتھ رہنے پر راضی
ہوں تو پھر سے نکاح کرنا پڑے گا۔
وَإِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ
فَبَلَغْنَ أَجَلَهُنَّ فَلَا تَعْضُلُوهُنَّ أَنْ يَنْكِحْنَ أَزْوَاجَهُنَّ
إِذَا تَرَاضَوْا بَيْنَهُمْ بِالْمَعْرُوفِ (البقرۃ:۲۳۲)
اور جب تم اپنی عورتوں کو طلاق دو اور وہ اپنی عدت پوری کر
لیں تو انہیں ان کے خاوندوں سے نکاح کرنے سے نہ روکو جب کہ وہ آپس میں دستور کے
مطابق رضامند ہوں۔
فقط۔ واللہ اعلم
بالصواب
شمس تبریز
؍۱۳؍ربیع الآخر ۱۴۳۶ھ، ۳؍فروری ۲۰۱۵ء
؍۱۳؍ربیع الآخر ۱۴۳۶ھ، ۳؍فروری ۲۰۱۵ء
خادم الافتاء، محکمہ شرعیہ،
بمبئی
i really like this article. i search many time this type of article, thanks for sharing this.
ReplyDeleteabaya collection in pakistan